(مرغیوں کی خوراک میں پھپھوند (خطرات اور حفاظتی تدابیر

پھپھوند نباتات کا ایسا گروہ ہے جوگلی سڑی اشیا پر زیادہ حرارت اورنمی کی موجودگی سے پیدا ہوتا ہے۔ موسم کے ان دنوں عناصر (زیادہ حرارت اورنمی کے علاوہ بیشتر اشیا مثلا ً بچھالی (Liter)، فیڈ (Feed)، خالی بوریاں، گنے کے ڈبے،  خوراک کے جوٹھے اور گندے برتن وغیرہ پھپھوند کی نشوونما میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔ پھپھوند  کے لیے پنجابی میں ’’اُلی‘‘ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔ پھپھوند کی تقریبا دو لاکھ اقسام دریافت ہو چکی ہیں جن میں بعض اقسام انسانی خوراک اور ادویہ میں بھی استعمال ہوتی ہیں لیکن پچاس کے قریب کی اقسام انسانوں اور جانوروں میں مختلف بیماریاں اور زہریلے اثرات پیدا کرتے ہیں۔

پھپھوند  کے اثرات
          پھپھوند کا زہر مرغیوں کے پوٹوں ، سنگدانوں ، جگر اور آنتوں کی بیماریاں پیدا کرتا ہے۔ یہ زہر سانس کے ساتھ جسم میں داخل ہو کر سانس کی نالیوں،  پھہپھڑوں     اور ہوا کی تھیلیوں میں جم جاتا ہے اور مختلف امراض کا سبب بن جاتا ہے۔ مجموعی اور عام طور پر پھپھوند  کے زہر کو مائی کو  ٹاکسن (Mycotoxin) کہتے ہیں ۔ اس کی ایک اور قسم  ایسپر  جیلس فلیوس (Aspergillus flavus) کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے زہرکو ایفلا  ٹاکسن (Aflatoxin)  کہتے ہیں۔

علامات

  • چوزوں اور مرغیوں کے جسمانی وزن میں معمول کے اضا نے کی شرح گھٹ جاتی ہے اور انڈوں کا چھلکا کمزور ہو جاتا ہے اور پیداوار میں کمی آجاتی ہے۔
  • پیاس بڑھ جاتی ہے اور زیادہ پانی پینے سے پتلے دست آنے لگتے ہیں۔
  • جگر کا رنگ زرد ہو جاتا ہے اس کی جسامت بڑھ جاتی ہے اور اس پر بعض  دفعہ  خون کے د ھبے ہی نظر آتے ہیں۔
  • پرندوں میں خون کی کمی ہوجاتی ہے اور پیروں کا رنگ بھی ماند پڑ جاتا ہے۔
  • گردوں کا رنگ سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سوجے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ بعض اوقات گردوں پر خون کے د ھبے نظر آتے ہیں۔
  • مرغیوں کی کلغی، ٹانگوں، آنکھوں، انڈے کی زردی اور گوشت کی قدرتی رنگ بگڑ جاتی ہے۔
  • دل کے گر د جھلی کے خول میں گاڑھا سالیسدار پانی بھر جاتا ہے۔
  • ٹانگوں اور گردن میں رعشہ شروع ہوجاتا ہے اور چوزے لنگڑانے لگتے ہیں ۔ جسم کے تمام اجزا گٹھیا (Gout) کے مرض کا شکار ہو جاتے ہیں اور خون کے ساتھ لیسدار دست آنے شروع ہو جاتے ہیں۔
  • انتڑیاں کمزور اور ہڈیاں بھر بھری ہو جاتی ہیں۔

حفاظتی تدابیر

  • جس فیڈ میں پھپھوند لگنے کا شبہ ہوا سے ہرگز استعمال نہ کیا جائے۔
  • فیڈ کے لیے کھیت سے اناج حاصل کیا جائے اس میں نمی کا شائبہ تک نہ ہو اور بالکل خشک اور اچھے معیار کا ہو۔
  • اناج اور تیار شدہ فیڈ کو زیادہ عرصے تک اسٹور نہ کیا جائے اور یہ احتیاط برتی جائے کہ اناج حاصل کرنے کے مرحلے سے لے کر اس وقت تک جب تک خوراک مرغی خانے میں نہ پہنچ جائے ہر مرحلے پرفیڈ کے ہر جزو  کو پھپھوند  سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر قابلِ عمل تدبیر کی جائے۔
  • اناج اور خوراک ذخیرہ رکھنے کا گودام بالکل خشک نہ ہو  اس میں ہوا کی آمد ورفت کا معقول انتظام ہوتا کہ اس میں نمی   نہ پیدا ہونے پائے۔
  • فیڈ کے لیے جو اناج خریدا جائے وہ پوری طرح پکا اور خشک ہو۔ ان اجناس کو چھیلایا توڑا نہ جائے۔ اگر کسی دانے سے چھلکا اتر گیا ہو یا ٹوٹ گیا ہوتو ایسے دانے پر پھپھوند کے جراثیم نشوونما پا سکتے ہیں۔
  • پھپھوند کی نشو و نما کوروکنے کے لیے اجناس اور تیار شدہ فیڈ میں درج ذیل کیمیائی مرکبات ملائے جاسکتے ہیں۔

          ایسٹک ایسڈ (Acetic Acid)، پرو پائیونک ایسڈ (Propionic Acid)، بینزو ئیک ایسڈ (Benzoic Acid) ایک کلو گرام فی ٹن خوراک میں ملائے جائیں۔ یہ کیمیائی مرکبات صرف اس صورت میں اثر انداز ہوتے ہیں کہ ہر دانہ پر چاروں طرف اچھی طرح لگ جائیں اور ٹوٹے پھوٹے دانے کے اندر بھی پہنچ  جائیں تا کہ ان کی موجودگی پھپھوند  کو پیدا ہونے سے روکے۔ یہ مرکبات زہر کی آلودگی کو کم  نہیں کر سکتے۔ اس کے لیے فیڈ میں مچھلی کا چورا، لحمیات اور نمکیات کے مرکبات موجود ہوں تو یہ پھپھوندکش مرکبات کے اثر کو قدرے کم کر دیتی ہے۔ البتہ چر بی ملانے سے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔
پھپھوند کے زہر اور اس سے پیدا شدہ علامات کے اعتبار سے بعض تدابیر کارگر ثابت ہوسکتی ہیں۔

  • اگر جسم کے اندر خون بہنے کے نشانات ہوں یا جگر پر چربی چڑھنا شروع ہوگئی ہو تو وٹامن اے، ڈی ای اور کے (A, D, E, K) استعمال کروائے جا سکتے ہیں۔
  • اگر وزن بڑھنے یا انڈوں کی پیداوار کی شرح میں کی ہوتو فیڈ میں پروٹین کا تناسب بڑھایا جا سکتا ہے۔
  • سب سے بہتر اور موثر طریقہ یہی ہے کہ مرغیوں کی خوراک فوراً بدل دی جائے اور انہیں شیره ملا  پانی پلایا جائے ( یہ پانی اتنا میٹھا ہو جتنا  ایک عام آدمی پی سکتا ہے)  اس کے بعد پرندوں کو مکئی  کا دلیہ دیا جائے ۔ اس کے بعد مرغیوں کونئی خوراک دی جائے۔
  • مرغیوں کے نیچے بچھائی گئی بچالی (Liter) بھی خشک ہو اگر اس میں بھی اُلی لگنے کا خطرہ ہو تو اس میں 5-10 پی پی ایم (ppm)پینٹاکلورو فینول (Penta cholorophenol) مکس کر دیا جائے۔
  • مرغیوں کی خوراک میں بازار سے فنگس (اُلی) روکنے والی ادویات لے کر  مکس کر دی جائے۔

          پھپھوند کے زہر سے متاثرہ مرغیوں پر اینٹی بائیوٹک (Antibiotic) یا سلفا (Sulpha) ادویات کا استعمال بالکل بے سود ہوگا۔ یہ ادویات الٹا مرغیوں کے گردوں کو اور زیادہ نقصان پہنچائیں گی اس لیے بہتر یہی ہے کہ پھپھوند کے زہرکو علاج سے قبل ہی احتیاطی تدابیر استعمال کر کے پھیلنے سے روکا جائے اور ممکن حد تک کوشش کی جائے کہ مرغیوں کی خوراک، بچھالی اور پانی میں پھپھوند کی نشو ونما ہی نہ ہو سکے۔