گمبورو (Gumboro)

گمبورو   کا مرض 1962ء میں امریکہ کی ریاست ڈیلا وئیر (Delware) میں گمبورو    نامی مقام سے شروع ہوا۔ اس کے بعد یہ دنیا بھر میں سُست رفتاری سے ایک چھوت کی طرح پھیلا۔ پاکستان میں غالباً سب سے پہلے کراچی میں 1981ء میں یہ بھاری مشاہدے میں آئی۔ یہ بڑی نقصان دہ اور شدید قسم کی متعدی بیماری ہے جو ایک وائرس برنا (Brirna) سے پھیلتی ہے۔ عام طور پر دو سے چھ ہفتے کے چوزے اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں ۔ سات سے دس ہفتے کی مرغیوں میں اس کا حملہ زیادہ شدید نہیں ہوتا۔ اس مرض کا سب سے بڑا نقصان یہی ہے کہ اس کے حملے کے نتیجے میں چوزے کے وہ اندرونی غدود ضائع یا غیر موثر ہو جاتے ہیں جو جسم میں امراض کے خلاف تحفظ کی تحریک پیدا کرتے ہیں لہٰذا اس مرض کے بعد فلاک میں دیگر امراض مثلاً رانی کھیت ، خونی پیچش اور میریکس وغیرہ کے لیے راہیں کھل جاتی ہیں اور فارمر حضرات کو متواتر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
                اس بیماری کا وائرس چوزے کے جسم میں برسا  فیبر یشیس   کی تھیلی (Bursa of Fabricious) پرحملہ آور ہوتا ہے۔  یہ تھیلی ایک غدود ہے جو مقعد کے اوپر اور ریڑھ کی ہڈی کے آخری سرے کے نیچے واقع ہوتا ہے۔ چوزوں کے جسم میں دفاعی نظام کے سلسلے میں یہ غدود بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اس بیماری کے وائرس کو برسا   کا متعدی ایجنٹ (IBA) بھی کہا جاتا ہے۔  آئی بی اے(Infectious bursal agent) یا برسا کا متعدی ایجنٹ برسا آف فیبر یشیس (Bursa of Febricious)وغیرہ کو ساکت یا اس کے عمل کو معطل کر دیتا ہے جس کی وجہ سے “بی”  خلیات جوجسم میں مدافعت پیدا کرنے میں اہم کردار ادار کرتے ہیں ان کی پیداوار کم  ہو جاتی ہے یا بالکل رُک جاتی ہے جس سے گمبورو   کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔ گمبورو  کو اسی وجہ سے مرغیوں کا ایڈز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس مرض کے حملے سے مرغیوں کی قوت مدافعت دوسری بیماریوں کے لیے بھی نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے اور مرغیاں آسانی سے کئی دوسری خطرناک بیماریوں  کا شکار ہوجاتی ہیں۔ بعض اوقات اس مرض کی علامات واضح  طور پر ظاہر  نہیں ہو پاتیں لیکن (Fabricious) فیبریشیس کی تھیلی کامد افعتی نظام ناکارہ ہونے سے دوسری کئی پیچیدگیاں پیدا ہوجاتی ہیں جس سے فارمر کو نقصان ہوتا ہے۔ پرندے کے اس مدافعتی نظام کو محفوظ رکھنے کے سلسلے میں چوزوں کو اعصابی دباؤ سے بچانے والی زہریلی خوراک  (پھپوند والی خوراک)  سے احتیاط برتنے اور خوراک میں Amino acids (امائنوایسڈز) اور حیاتین ای (E) کے اضانے میں کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔ گمبورو کا وائرس عام طور پر زیادہ درجہ حرارت سے متاثر نہیں ہوتا  تاہم بعض کیڑے مار ادویات مثلاً  فینائل ، فارملین وغیرہ سے اس کو تلف کیا جا سکتا ہے۔

علامات

  •  چونکہ اس بیماری کی علامات اچانک ظاہر ہوتی ہیں اس لیے متاثر ہ چوزے اچا نک سُست اور کمزور نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔
  •  چوزوں کے پچھلے پَر غبار آلود ہو جاتے ہیں۔
  •  چوزوں کو سردی محسوس ہوتی ہے اور کمرے کے کونوں میں اکٹھا ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔ بعض چوزوں میں کپکپی طاری ہو جاتی ہے۔
  •  چوزوں کو سفید دست شروع ہوجاتے ہیں ۔ سفید دستوں کا لیسدار مادہ مقعد کے اردگرد چمٹ جاتا ہے۔
  •  موت کے فورا ً بعد اگر چوزے کا پوسٹ مارٹم کیا جائے اور ہاتھ چوزے کے جسم کے اندرونی حصوں پر رکھا جائے تو وہ بہت گرم محسوس ہوتے ہیں (چوزے کے جسم کے اندرونی حصے فاؤل ٹائیفائیڈ Fowl Typhoid اور Heat Strock کی وجہ سے بھی گرم ہو سکتے ہیں مگر اس صورت میں بیماری کی دوسری علامات گمبورو سے مخالف ہوں گی)۔
  •  فیبریشیں کی تھیلی کو دیکھا جائے تو وہ متورم ہوگئی اور اس کی جسامت دو گنا سے بھی زیادہ ہوگی۔ اگر اس تھیلی کو درمیان سے کاٹا جائے تو اس کی اندرونی تہوں کے اندر خون کے دھبے ہوں گے۔
  •  چوزے کے Proventriculus اور Gizzard کے جنکشن  اور گوشت پر خون کے دھبے نظر آئیں گے۔
  •  چوزے کے گردوں کا رنگ مٹیالہ ہوگا اور ان میں سوجن بھی ہوگی۔

علاج

  • چونکہ یہ مرض وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے اس بیماری کا کوئی علاج ممکن نہیں ۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر درج ذیل طریقہ عمل کیا جائے تو اچھےنتائج برآمد ہوں گے۔
  • اگر گمبورو کی ویکسین کے لیے 15 سے زیادہ دن گزر گئے ہیں اور بیماری کا حملہ ہو گیا تو ویکسین دوبارہ کردی جائے ۔ اس سے وہ تمام چوزے جو اس بیماری کا شکار ہو گئے ہیں وہ مر جائیں گے اور باقی جو بچیں گے ان میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہو جائے گی۔
  • چوزے کے جسم کا درجہ حرارت کم کرنے کے لیے APC، پیراسیٹا مول کی ایک گولی ایک لیٹر پانی میں کیل پول (Calpol) شربت کا ایک چمچ ایک لیٹر پانی میں ملا کر دیا جائے۔
  • بازار سے کوئی بھی Antibiotic مثلاً TM200 ,Tribrissin وغیرہ  لے کر چوزوں کو دی جائے  تا کہ وہ  دوسری بیماریوں سےبچے ر ہیں۔
  • وٹامنزبھی چوزوں کو خوراک یا پانی میں ملا کر دیں۔
  • چوزوں کے لیے دیئے گئے فارمولے کے مطابق زیادہ طاقتور راشن دیا جائے۔
    50 حصے = مکئی                      25 حصے  = گندم                    25حصے = چاول
    (آدھ کلو ایک سوکلوراشن کے لیے) = خشک دودھ                     ڈبے کی ہدایت کے مطابق = وٹامنز
    چوزوں کو چند دنوں کے لیے یہ راشن تیار کر کے دیں۔

روک تھام

  • مرغیوں کے ماحول کو بالکل صاف اور ہر قسم کے جراثیم سے پاک رکھا جائے اور وقتاً فو قتا ً جراثیم کش ادویہ استعمال کی جائیں۔
  • پرندوں کے لیے آل ان آل آؤٹ یعنی کل آمد، کل  روانگی کے اصول پرعمل کیا جائے اورمختلف عمروں کے غول ایک دوسرے سے علیحدہ رکھے جائیں۔
  • چوزوں کو وقت پر پروگرام کے مطابق گمبورو اور دوسرے وائرس کے امراض کی ویکسین کروائی جائے ۔ چوزوں کو حفاظتی ٹیکے  ( ویکسین ) اس کی نسل /بریڈ کے مطابق اور علاقے کے لحاظ سے دیئے گئے پروگرام کے مطابق کروائی جائے  تا کہ چوزوں میں بروقت قوت مدافعت پیدا ہوجائے اور بیماریوں کے حملے سے بچ سکیں۔