ایویں فلو/ برڈ فلو (Bird Flu)
ایوین فلو برڈ فلو ایک نہایت خطرناک انفلوائنز وائرس کی قسم سے پھیلتا ہے وائرس کی قسم H5N1 جو کہ پرندوں میں بھی ایوین انفلوائنز کی بیماری پھیلا تا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ انسانوں میں بھی بیماری پھیلاتا ہے۔ یہ وائرس (H5N1) زندہ پرندوں کے ذریعے انسانوں میں پھیلتا ہے ابھی تک اس وائرس کی گوشت یا انڈوں کے ذریے پھیلنے کی کوئی مثال نہیں ملی ۔ یہ وائرس 70-100 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت پر مر جاتا ہے اس لیے جب ہم مرغی کا گوشت یا انڈے پکاتے ہیں تو یہ وائرس خودبخود مر جاتے ہیں کیونکہ کھانا پکانے کے دوران گوشت یا انڈے کا درجہ حرارت 100 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جاتا ہے۔
جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ ایوین انفلوائنز کی بیماری مرغیوں میں ایوین انفلوائنزا وائرس کی وجہ سے پھیلتی ہے اور اس وائرس کی بہت ساری اقسام ( Strains) ہیںH5, H1, H7, H9 قابل ذکر ہیں جبکہ خطرناک ایویں فلو ان اقسام میں سے صرف اور صرف H5 کی ایک ذیلی قسم H5N1 کے ذریعے پھیلتا ہے اور خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ H5N1 قسم کا وائرس پاکستان میں موجود نہیں ہے اس لیے پاکستان کی عوام اور فارم اس بیماری کے حملے سےمحفوظ ہیں۔
تاریخ پس منظر
یہ بیماری دنیا میں سب سے پہلے اٹلی میں دریافت ہوئی اور “ڈاکٹر پے ران سیڈ “نے 1878ء میں اس کو پرندوں کا طاعون کا نام دیا۔ یہ بیماری ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں 1929ء، جرمنی میں 1949ء، سکاٹ لینڈ میں 1959ء میں اس کے علاوہ کینیڈا میں بھی دیکھی گئی۔ 1963ءتک یہ بیماری تقریبا دنیا کے ہر علاقے میں پھیل چکی تھی مثال کے طور پر یورپ، برطانیہ، روس، شمالی افریقہ، مشرق بعید ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ شامل ہیں۔ 84-1983ء میں اس کا ایک خطرناک حملہ امریکہ میں ہوا جس میں تقریباً ستر لاکھ مرغیوں کونقصان پہنچا۔ نومبر 1994ء میں اس کا ایک خطرناک حملہ پاکستان میں بھی ہوا۔ ماضی قریب میں 1997 کو اس کا ایک بھاری حملہ ہانگ کانگ میں بھی ہوا جس میں تقریبا چودہ لاکھ مرغیوں کو نقصان پہنچا۔ حال ہی اس کا سب سے زیادہ نقصان دہ حملہ ہالینڈ میں ہوا ہے جس میں تقریبا30 لاکھ کے قریب پرندے تباہ ہوئے ہیں ۔
بیماری وجوہات
یہ بیماری انفلوئنزا کے وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے جس میں دو اینٹی جن پائے جاتے ہیں جن کے نام ہی اگلوتن (H) اور نورانی ڈیز(N) ہیں۔
جرثومہ کی شکل و شباہت
اگر تازه مرے ہوئے جانور سے نکال کر جرثومے کو دیکھا جائے تو وہ چھوٹے گول گول یا دھاگہ نما شکل کے ہوتے ہیں ۔ بعض اوقات گول اور دھاگہ نما کی درمیانی شکل کے بھی ہوتے ہیں۔
میزبان پرندے
میز بان پرندوں میں مرغی ، بٹیرکی ، آبی پرندے، چکور اور تیتر وغیرہ شامل ہیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ جو جراثیم مرغی اورٹرکی میں زیادہ خطرناک ہوتے ہیں بیان کے خلاف موثر مزاحیت رکھتی ہے۔
بیماری کا پھیلاو
بیماری کا پھیلاؤ درج ذیل طریقوں سے ہوتا ہے۔
- پرندوں پردباؤزیا دہ ہوجائے۔
- اگر با ہمی فارمنگ کی جائے مثلا مور اورٹر کی۔
- اس بیماری کے پھیلانے میں بہت بڑا ذریعہ بن سکتی ہے۔
- کام کرنے والے عملے اور آمدورفت والی گاڑیاں، انڈوں کے کریٹ اور جوتے وغیرہ۔
- نظام تنفس سے قطروں کے گرنے سے۔
- جانوروں کی بیٹ سے۔
- اگرکسی خاص علاقے میں آبی جانداروں کی آمدورفت بڑھ جائے خاص طور پر موئی آمد ورفت وغیرہ۔
بیماری کا دورانیہ
36 گھنٹے سے لے کر تین دن تک ۔
بیرونی علامات
بیرونی علامات پرندے کی عمر ، وائرس کی قسم یا شدت اور مرغبانی پرمنحصر ہے۔ کم شدت والے وائرس کے حملے کے نتیجے میں چوزوں کا اکٹھا ہونا، نظام تنفس کی ابتدائی علامات چھینکوں کا آنا، آنسوؤں کا نکلنا، انڈوں کی پیداوار میں معمولی کمی کا ہونا شروع اموات کم ہونا وغیرہ شامل ہیں ۔ اگر کوئی دوسری بیماری حملہ کر دے جسے کہ مائیکو پلاز ماتو شرح اموات 60-70 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔
زیادہ شدت والے وائرس کے حملے کے نتیجے میں یکدم شرح اموات بڑھ جاتی ہے۔ انڈوں کی پیداوار نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔ نظام تنفس مثلاً کھانسی وغیرہ کے ساتھ مخصوص آواز نکلتی ہے اور اس میں شدت آجاتی ہے اور پرندے کی کلغی اور چہرہ سرخی مائل نیلا ہو جاتا ہے۔
مردہ چوزوں کے کھولنے پر علامات
- سانس کی نالی میں اخراج بلغم اور بعض اوقات اس میں خون بھی شامل ہوتا ہے۔
- سینے کی ہڈی ، چھوٹے معدے اور انتڑیوں میں خون کے بڑے بڑے دھبے پائے جاتے ہیں جیسے برش کے ساتھ بے ڈھنگا رنگ کیا جائے۔
تشخیص
- انڈوں کی شرح پیداوار 10 یا15 فیصد رہ جاتی ہے۔
- چہرے کی سوجن اور اس کا نیلا پن بہت صاف نظر آتا ہے۔
- سینے کی ہڈی ، چھوٹے معدے اور انتڑیوں میں خون کے بڑے دھبوں کی موجودگی۔
اخلاق تشخیص
رانی کھیت اور فاؤل کالرا کے ساتھ یہ بیماری کا فی حد تک ملتی جلتی ہے۔
علاج
جرثومہ کی ذیلی شکل کی وجہ سے کوئی موثر ویکسین تیارنہیں ہوسکتی ہے اور نہ کوئی کاروباری یا بازار میں ویکسین ملتی ہے لیکن جہاں پر بیماری کم شدت میں پائی جاتی ہے وہاں پر کچھ ویکسین موثر ثابت ہوتی ہے۔
حفاظتی تدابیر اور روک تھام
- تمام جنگی، آوار قسم کے پرندوں کا فلاک سے رابطے منقطع ہونا چاہیے۔
- پرندوں کو شدید سردی سے بچایئے۔
- جو پرندے ٹھیک ہو چکے ہیں ان کی صحت مند پرندوں میں ہرگز نہ ملائے۔
- بلڈنگ جنگلی پرندوں سے محفوظ ہو۔
- فارم موسمی متحرک پرندوں کے راستوں سے دور ہو۔
- جن علاقوں میں بیماری کی شدت ہو ان علاقوں میں عملہ، گاڑیاں اور دیگر آلات کے لیے جراثیم کش ادویات کا استعمال کریں۔
- جو چوزے متاثر ہ ہیں ان کوتلف کریں۔
- ان چوزوں کو مارکیٹ میں فروخت نہ کریں۔
- چوزوں کو تلف کرنے کے بعد تمام مصنوعات اور جانوروں کے بیٹ وغیرہ گہرے دبا دیں یا پھر ان کو بھٹی میں جلا دیں اور نئے چوزے کم از کم دو ہفتوں کے مکمل جراثیم سے پاک عمارت میں پالیں۔